دنیا بھر میں کرنل باسمتی چاول


تحریر : سید شایان


کیا آپ یقین کریں گے کہ

٭ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرنل باسمتی اب نہیں اگُایا جاتا چاولوں کی یہ قسم نا پید ہو چکی لیکن ہر دوکان پر کرنل باسمتی آپ کو ملتا ہے۔ کیسے ؟؟

٭ باسمتی اور سیلا ایک ہی چاول کے دو نام ہیں، دو الگ الگ قسمیں نہیں

٭ شادیوں کی تقریبات میں 99 فیصد سیلا چاول سے بریانی بنتی ہے

٭ باسمتی کا لفظ باس ماٹی سے نکلا یعنی مِٹی کی خوشبو

کباب اور چاولوں کا ساتھ شروع دن سے رہا ہے برصغیر ہندوپاک کی بریانی و شامی کباب ہوں یا ایرانی چُلّو کباب یا ترکی کا پلاف جو پلاؤ کباب کی ایک شکل ہے یا مشرقِ وسطی، سنٹرل ایشین ممالک خصوصاْ ثمرقند و بُخارا میں مختلف کباب اور چاولوں کے پلیٹرز platters ہوں،کبابوں کی کہانی چاولوں کے بغیر نامکمل ہے

عمُوماً ہم اپنے گھروں میں دو طرح کے چاولوں کا ذکر سنتے ہیں۔ باسمتی چاول اور سیلا چاول ۔ جب میٹھے میں زردہ بنانا ہو تو کہا جاتا ہے کہ وہ سیلا میں بنےگا اور جب بریانی یا پلاؤ کا پروگرام ہو تو باسمتی چاول کا نام لیا جاتا ہے اچھا کھانا کھانے کے دعویدار باسمتی کی سب سے اعلٰی قسم کرنل باسمتی کھانا پسند کرتے ہین اور اسے عام باسمتی چاول کے مقابلے میں کافی مہنگے داموں خریدتے ہیں کھانے والے بھی اور کھلانے والے بھی ، کرنل باسمتی کھا کر بہت خُوش ہوتے ہیں اور دوکاندار کو دُعا دیتے ہیں کہ اس نے اصلی کرنل باسمتی خاص طور پر ان کو منگوا کر دیا

اسوقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں اب کہیں بھی یہ چاول پیدا نہیں ہوتا اور ہمارے مُلک میں یہ قسم ناپید ہو چکی ہے 1960 کی دہائی میں باسمتی چاول کی پیوند کاری کر کے ایک نیا بیج تیار ہُوا تھا جسے پاک آرمی کے ایک ریٹائرڈ کرنل مُختار حُسین نے (جن کی تصویر میں اس پوسٹ پر لگا رہا ہوں )حافظ آباد میں اپنے زرعی رقبے پر اگایا تھا اس دور میں اس چاول کو بڑی پزیرائی ملی حافظ آباد پنڈی بھٹیاں کا علاقہ چاول کی کاشت کا پاکستان میں سب سے بڑا علاقہ ہے وہاں کا کسان اور کاشتکار یہ سمجھتا تھاکہ کرنل صاحب کے فارم کا بیج استعمال کرنا فائدہ مند ہے کیونکہ اس کی فی ایکڑ پیداوار زیادہ ہے ، اس چاول کی لمبائی دوسرے چاولوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اور پھر جو خوشبو یہ چاول اپنے اندر رکھتا تھا وہ دوسرے باسمتی چاولوں کو نصیب نہ ہُوئی کرنل صاحب کے فارم کا باسمتی چاول جو بہت آگے چل کر کرنل باسمتی کے نام میں ڈھل کر دُنیا میں ایک تاریخ رقم کر گیا ۔ اگرچہ اب یہ چاول ناپید ہے لیکن دوکاندار دوسرے باسمتی چاولوں کو کرنل باسمتی کہہ کر آج بھی مہنگے دام بیچتے ہیں

سیلا چاول عام باسمتی چاول سے کوئی ہٹ کر نہیں ہے یہ زمین میں الگ سے اُگ کر پیدا نہیں ہوتا بلکہ ایک پروسیس سے باسمتی چاول کو سیلا بنا دیا جاتا ہے دوسرے لفظوں میں سیلا کی اُگائی نہیں ہوتی ، بَنائی ہوتی ہے جس میں چاول کو اس کی پھوک یعنی چھلکے سمیت ہلکا سا اُبالا جاتا ہے اور پھر بھاپ دے کر خشک کر لیا جاتا ہے چھلکے سمیت اُبلنے پر چونکہ یہ پیلا پڑ جاتا ہے تو پالش کر کے اسے عام باسمتی کی طرح دوبارہ سفید کر دیا جاتا ہے اور یوں یہ باسمتی سے سیلا بن جاتا ہے چونکہ باسمتی چاول کو زمین سے حاصل کر کے اس کی اصل شکل میں بیچا جاتا ہے اس سے اس کی اصل خوشبو اور ذائقہ برقرار رہتا ہے لیکن یہ نازک اتنا ہوتا ہے کہ ذرا پکوائی میں غفلت ہوئی تو یہ چاول ٹوٹ جاتا ہے اور پانی اگر ذرا بھی اونچ نیچ ہُوا تو چاولوں کی گُلتھی بن جاتی ہے اسلئے سارے باورچی اسے دیگ میں پکانے سے بھاگتے ہیں باسمتی چاولوں کا استعمال روزمرہ گھروں میں زیادہ کیا جاتا ہے کیونکہ اس کا ذائقہ بہت اعلی ہوتا ہے اور پروسیسنگ ( ملوں میں parboiling ) نہ ہونے کی وجہ سے اس کا ذائقہ اور خوشبو دونوں سلامت رہتے ہیں چنانچہ پکائی پر جو خوشبو یہ چاول دیتا ہے وہ کسی بھی دوسرے چاول کے نصیب میں نہیں۔ لیکن سیلا چاول پک کر کِھلا کِھلا رہتا ہے اسے دیگوں میں جس طرح بھی پکائیں یہ ٹوٹتا نہیں نہ آپس میں جُڑتا ہے اسی لئے 99 فیصد شادیوں کی تقریبات میں سیلا ہی استعمال ہوتا ہے کیونکہ parboiling کی وجہ سے یہ چاول اوپر سے سخت ہو جاتا ہے اور بھاپ د یے جانے کی وجہ سے یہ اندر سے بہت ملائم رہتا ہے

تقریباً 34 اقسام کے باسمتی چاول اسوقت اُگاۓ اور کھاۓ جاتے ہیں

کباب خانہ کے لئے یہ مضمون سید شایان نے تحریر کیا۔

سید شایان پیشے کے اعتبار سے بزنس مین ہیں اور لاہور پاکستان کے علاقے مین گلبرگ میں اپنی بزنس فرمز چلاتے ہیں کھانا پکانے کے شوقین، ماہرِ آشیز اور کھانوں کے تاریخ نویس ہیں. ان کی ایک فرم جو کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ چلاتی ہے فائیو سٹارز ہوٹلز اور بڑے بار بی کیو ریسٹورنٹس کے لئے فوڈ کنسلٹنسی مہیا کرتی ہے اور مختلف food events پر کام کر رہی ہے سید شایان کھانوں سے جُڑی اشیأ جیسے مصالحے ، گوشت ، سبزی ، پھل ، ڈیریز اور گھی و آئل کے استعمال کو خوب جانتے اور سمجھتے ہیں اور آجکل کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ کے لئے کھانوں کی ایک سیریز لکھ رہے ہیں


Views:225



Post a Comment


Comments





سپانسرز