کاک روٹی


تحریر : سید شایان

پتھر کی روٹی کس طرح چرواہوں کے پتھریلے راستوں سےہوتی ہوئی سرداروں اور نوابوں کے عالیشان دسترخوانوں کی زینت بن گئی سید شایان کی زبانی جانتے ہیں۔


میں نے اپنی ایک پوسٹ ، جو سجّی کے موضوع پر تھی ، اس میں کاک روٹی کا ذکر کیا ہے جو سجّی کے ساتھ کھانے میں پیش کی جاتی ہے۔ اس پر میرے چند ملنے والوں نے مجھ سے فرمائش کی کہ میں اس روٹی کے بارے میں تفصیلاً بتاؤں چنانچہ آج کاک روٹی پر بات ہو گی جو صرف بلوچستان ہی میں بنائی جاتی ہے اور یہ پتھر کی روٹی کے نام سے بھی مشہور ہے

یہ روٹی دراصل وہاں کے چرواہوں اور خانہ بدوشوں کا سفری کھاجا ہے چرواہے جب بھیڑ بکریوں کے ریوڑ ایک جگہ سے دوسری جگہ چرا نے لے جاتے تو اپنے ساتھ صرف سُوکھا آٹا رکھ لیتے کیونکہ غُربت اتنی تھی کہ وہ ایک توا بھی نہ خرید سکتے تھے اور جب وہ کسی پہاڑی راستے کی جگہ ہموار دیکھ کر پڑاؤ ڈالتے تو آٹا گوندھ کر ثابت ناریل کے سائز کے پتھر ڈھونڈ لاتے اور درختوں کی لکڑیوں اور ٹہنیوں، شاخوں کو جمع کر کے ان میں آگ لگا کر پتھر اس آگ میں ڈال دیتے پتھر کے نیم گرم ہونے پر وہ گوندھےآٹے کے پیڑے اس پتھر پر چاروں طرف ہموار مونڈھ دیتے جس سے آٹے کو اندر سے سیک لگتی اس طریقے کو چرواہے اپنی زبان میں کرنو کہتے ہیں جتنی روٹیوں کی ضرورت ہو اتنے ہی پتھروں پر یہ گوندھا ہُوا آٹا چاروں طرف سے لپیٹ کر گرم انگاروں کے قریب رکھ دیا جاتا اور انگاروں کی لپَٹ سے روٹی اندر اور باہر سے سِکنا شروع ہو جاتی روٹی پُوری طرح سِکنے تک اسے ہلکا ہلکا چاروں سمت گھمایا جاتا اور یوں یہ روٹی تیار ہو جاتی اس روٹی کو پھر درمیان سے کاٹ کر اوپر اور نیچے سے روٹی کے خولوں کو پتھر سے الگ کر لیتے یہ کھانے میں قدرے سخت لیکن انتہائی لذیذ ہوتی اور سفر کے کئی روز چرواہے اسے کھا کر اپنی پیٹ کی آگ بجھاتے تھے

آگے چل کر بلوچستان کے نوابوں اور سرداروں نے اپنے باورچیوں کو کہہ کر چرواہوں اور خانہ بدوشوں کی اس روٹی کو اپنے باورچی خانوں میں بنوانا شروع کر دیا کیونکہ ایک بڑے نواب کو پتھر پر آٹا لپیٹنے کا انداز بہت پسند آیا تھا اب آٹے میں دودھ بالائی مکھن خُشک میوہ جات اور میدہ کی آمیزش کر دی گئی تو یہ خواص کی روٹی بن گئی اور آٹے کو پتھروں پر لپیٹ کر تندُور یا بیکنگ اووَن میں ایک خاص ٹمپریچر پر بیک ہونے کے لئے رکھا جانے لگا اور تیار ہونے پر اسے اتار کر گرم گرم عموماً سّجی کے ساتھ کھانے کے لئے پیش کیا جاتا اس پروسیس سے اس روٹی میں سختی کی جگہ مکھن بالائی کی تراوٹ بھی آگئی اور غُربت کی باس خُشک میووں کے اروما نے لے لی اس کا نام بھی کرنو سے کاک پڑ گیا

کباب خانہ کے لئے یہ مضمون سید شایان نے تحریر کیا۔

سید شایان پیشے کے اعتبار سے بزنس مین ہیں اور لاہور پاکستان کے علاقے مین گلبرگ میں اپنی بزنس فرمز چلاتے ہیں کھانا پکانے کے شوقین، ماہرِ آشیز اور کھانوں کے تاریخ نویس ہیں. ان کی ایک فرم جو کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ چلاتی ہے فائیو سٹارز ہوٹلز اور بڑے بار بی کیو ریسٹورنٹس کے لئے فوڈ کنسلٹنسی مہیا کرتی ہے اور مختلف food events پر کام کر رہی ہے سید شایان کھانوں سے جُڑی اشیأ جیسے مصالحے ، گوشت ، سبزی ، پھل ، ڈیریز اور گھی و آئل کے استعمال کو خوب جانتے اور سمجھتے ہیں اور آجکل کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ کے لئے کھانوں کی ایک سیریز لکھ رہے ہیں


Views:203



Post a Comment


Comments



روٹی کی اقسام سے متعلقہ مزید پوسٹ



سپانسرز