سجّی


تحریر : سید شایان

یہ بتائیے کہ سجّی کو تکنیکی اعتبار سے بار بی کیُو کی کس قسم میں رکھا جائیگا کباب یا تکّہ؟؟


٭ اصلی سجّی موٹے اور فربہ دُنبہ کے گوشت ہی سے ممکن ہے اس گوشت پر ماسوا نمک،لیموں رس اور ادرک لہسن کے مزید کوئی روغن یا مصالحہ نہیں لگایا جاتا

یہ بتائیے کہ سجّی کو تکنیکی اعتبار سے بار بی کیُو کی کس قسم میں رکھا جائیگا کباب یا تکّہ؟؟

بلوچستان اور سجی ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں اس لئے جس کو سجّی کھانی ہے اس کے لئے وہ بلوچستان جاۓ اور سجّی کھا کر آۓ تو اُسے لگ پتہ جائیگا کہ سجّی ہوتی کیسی ہے مجھے اکثر یہ محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان میں سجّی بنائی نہیں جاتی یہ وہاں اُگتی ہے شاید بلوچستان کی مٹی میں کوئی ایسی پُراسراریت ہے کہ صرف وہی سجّی مزہ دیتی ہے جو اس زمین پر تیار ہوتی ہے سجی بلوچستان کی قبائلی ڈش ہے اور یہاں کے پہاڑی اور میدانی لوگ اپنے تہواروں اور تقریبات میں یہی سجی کھاتے ہیں عموماً سجّی کو چاولوں یا ایک خاص روٹی جسے کاک کہتے ہیں کے ساتھ مخصوص چٹنیوں کے ساتھ ہی کھایا جاتا ہے

اصلی سجّی صرف دُنبے ہی کی ہوتی ہے لیکن وقت کے ساتھ اب بکرے،مُرغی، مچھلی اور دوسرے جانوروں سے بھی سجّی بنائی جا رہی ہے یہ ایسے ہی سمجھ لیجئیے کہ جیسے ٹوٹا چاول سے کوئی بریانی تیار کر لے

سجّی کی تیاری کے لیے گوشت کو صرف نمک لگایا جاتا ہے نمک لگانے کے بعد لکڑی یا لوہے کی سلاخوں میں لگا کر آگ کے قریب رکھ دیا جاتا ہے۔ اور کسی قسم کا مصالحہ یا گھی اس پر نہیں لگایا جاتا بلکہ یہ جانور کی اپنی چربی میں گُھل گُھل کر تیار ہوتی ہے اسی لئے سجی کے لئے فربہ اور موٹا تازہ دُنبہ یا بکرا ہی موزوں سمجھا جاتا ہے

سجّی کھلی جگہ کے علاوہ تندور کے اندر بھی تیار کی جاتی ہے جہاں انگارے سلگا کر لکڑی یا لوہے کی سلاخوں میں پِروئے گئے گوشت کو تندور کے اندر رکھ کر تندور کا منہ اچھی طرح بند کر دیا جاتا ہے

ٹنڈوآدم سندھ کی سجی بھی خاصی اچھی ہے ٹنڈو آدم کے قصبے’’جمن شاہ جتی‘‘ کا ایک خاندان سات نسلوں یعنی تقریبا 200 سال سے اس کاروبار سے وابستہ ہے ۔اس خاندان کے آباء و اجداد بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں بکرے اور دنبے کی ران کو دہکتے کوئلوں پر رکھ کر بھونا کرتے تھے۔ دو صدیاں قبل وہ ٹنڈآدم منتقل ہوگئے ،جب سے وہ اس شہر کے اسی قصبے میں سجی تیار کرتے اور فروخت کرتے ہیں۔ لیکن یہ سجی میں مصالحوں کا استعمال کرتے ہیں

اس مضمون میں مصنف سید شایان نے تصویروں کا انتخاب بہت سوچ کر کیا ہے اور جن دو طریقوں سے سجی بنتی ہے اور کس طرح کھانےکے لئے پیش کی جاتی ہے ان کی تصاویر بھی آپ کو دیکھنے کو ملیں گی

کباب خانہ کے لئے یہ مضمون سید شایان نے تحریر کیا۔

سید شایان پیشے کے اعتبار سے بزنس مین ہیں اور لاہور پاکستان کے علاقے مین گلبرگ میں اپنی بزنس فرمز چلاتے ہیں کھانا پکانے کے شوقین، ماہرِ آشیز اور کھانوں کے تاریخ نویس ہیں. ان کی ایک فرم جو کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ چلاتی ہے فائیو سٹارز ہوٹلز اور بڑے بار بی کیو ریسٹورنٹس کے لئے فوڈ کنسلٹنسی مہیا کرتی ہے اور مختلف food events پر کام کر رہی ہے سید شایان کھانوں سے جُڑی اشیأ جیسے مصالحے ، گوشت ، سبزی ، پھل ، ڈیریز اور گھی و آئل کے استعمال کو خوب جانتے اور سمجھتے ہیں اور آجکل کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ کے لئے کھانوں کی ایک سیریز لکھ رہے ہیں


Views:207



Post a Comment


Comments



مُغلائی کھانے سے متعلقہ مزید پوسٹ



سپانسرز