شامی کباب


تحریر : سید شایان

شامی کباب پہلی مرتبہ کب اور کہاں تیار ہوۓ ؟ تاریخ کے جھروکوں سے لائی ایک تحریر ! 


کھانوں کی تاریخ دان لزی کولنگھم اپنی کتاب curry میں شامی کباب کے بارے میں تفصیل سے لکھتی ہیں:

"نواب آصف الدولہ کی پکوانوں سے محبت کو شامی کباب کی ایجاد کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔ یہ لکھنؤ کے کبابوں کی اقسام میں سے ایک ہے، مغل شہنشاہ اگر احتیاط سے یا کم کھاتے تھے تو اودھ کے نواب پیٹ بھر کر کھاتے تھے۔

"درحقیقت آصف الدولہ اتنے موٹے ہوگئے تھے کہ گھوڑے پر بھی سوار نہیں ہوپاتے تھے۔ انہوں نے اپنا وزن بہت زیادہ بڑھا لیا تھا حالانکہ وہ دانتوں کو کھونے کے بعد چبانے کی صلاحیت سے محروم ہوچکے تھے۔ شامی کباب کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ ان کی تخلیق چبانے کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہی ہوئی۔ انہیں انتہائی باریکی سے پسے اور کٹے ہوئے گوشت کو پیس کر تیار کیا جانے لگا۔ مغرب میں قیمے کو عام طور پر نچلے درجے کے کھانوں کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا تاہم مغلوں گوشت کے بہترین حصوں کا قیمہ بنواتے تھے۔ اکبر کے درباری ابو الفضل نے بار بار کھانوں کی تراکیب، بشمول پلاؤ، کے اجزا میں قیمے کا ذکر کیا ہے۔

"مغل گائے کا قیمہ پسند کرتے تھے مگر لکھنؤ میں باورچی بھیڑ کے گوشت کو ترجیح دیتے تھے جس سے بننے والا قیمہ زیادہ نرم ہوتا ہے۔ وہ گوشت کو پیس کر باریک پیسٹ بنا دیتے تھے اور پھر اس میں ادرک لہسن، خشخاش اور متعدد مصالحوں کو شامل کرکے انہیں گیند کی شکل دے دیتے تھے، پھر انہیں سیخ میں پرو دیا جاتا اور آگ کے اوپر بھونا جاتا۔ اس کے نتیجے میں کباب باہر سے تو زیادہ خستہ ہوتے مگر اندر سے اتنے نرم اور ریشمی ہوتے کہ دانتوں سے محروم آصف الدولہ بھی انہیں مزے لے کر کھا پاتے۔"

ریشمی شامی کباب کسی بھی کھانے کا پرمزہ پہلو ہوتے ہیں مگر ان کا مزہ گرما گرم نان، پیاز اور پودینے کی چٹنی کے ساتھ دوبالا ہو جتا ہے۔ لکھنؤ کے نانبائی بہترین شامی کبابوں کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے اور اب برصغیر، خاص طور پر کراچی میں ریڑھی پر بن کبابوں کی فروخت اسی روایت کا تسلسل ہے۔

کباب خانہ کے لئے یہ مضمون سید شایان نے تحریر کیا۔

سید شایان پیشے کے اعتبار سے بزنس مین ہیں اور لاہور پاکستان کے علاقے مین گلبرگ میں اپنی بزنس فرمز چلاتے ہیں کھانا پکانے کے شوقین، ماہرِ آشیز اور کھانوں کے تاریخ نویس ہیں. ان کی ایک فرم جو کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ چلاتی ہے فائیو سٹارز ہوٹلز اور بڑے بار بی کیو ریسٹورنٹس کے لئے فوڈ کنسلٹنسی مہیا کرتی ہے اور مختلف food events پر کام کر رہی ہے سید شایان کھانوں سے جُڑی اشیأ جیسے مصالحے ، گوشت ، سبزی ، پھل ، ڈیریز اور گھی و آئل کے استعمال کو خوب جانتے اور سمجھتے ہیں اور آجکل کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ کے لئے کھانوں کی ایک سیریز لکھ رہے ہیں


Views:261



Post a Comment


Comments



پاکستانی کباب سے متعلقہ مزید پوسٹ



سپانسرز