کراچی کے مشہور الحاج بُندو خان کباب پراٹھا والے، بُندو خان کی حقیقی کہانی اصلی بُندو خان کون ہے ؟


تحریر: سید شایان

سیخ کباب کو جو ذائقہ اپنے تیکھے مصالحوں سے بُندو خان نے دیا


سیخ کباب کو جو ذائقہ اپنے تیکھے مصالحوں سے بُندو خان نے دیا یہ اسی کا کمال ہے کہ پُورے ہندوستان اور پاکستان میں سیخ کباب بھی بُندو خان کے در کا غلام بن کر رہ گیا ہے اور یہاں سے جانے کا نام نہیں لیتا جو شخص بھی اس ُدنیا میں سیخ کبابوں کا رسیا ہے اسے کبابوں کے اس اصل ذائقے لذت اور خوشبو سے لطف اندوز ہونے کے لئے زندگی میں ایک بار کراچی بندو خان جانا ہی پڑتا ہے

پاکستان میں پوری پراٹھا اور سیخ کباب کو رواج دینے میں اصل نام الحاج بندو خان مرحوم کا ہی ہے جنہوں نے برصغیر کی تقسیم کے بعد یُو پی انڈیا کے شہر میرٹھ سے سفر ِ ہجرت باندھا اور کراچی آ کر قیام کیا۔ تقسیم سے قبل یہ میرٹھ میں سُنارے کا کام کرتے تھے اور فارغ وقت میں دہلی میں اپنے ماموں کی دوکان پر چلے جاتے جو پُرانی دلّی میں کبابوں اور پراٹھے کی دوکان ایک عرصے سے چلا رہے تھے وہیں سے انہیں اس کاروبار کی شُدھ بدھ ہوُئی۔

بُندو خان نے میرٹھ سے آ کر کراچی میں پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے سونے چاندی کا کام تو نہ کیا البتہ ڈینسو ہال کے علاقے میں پراٹھا اور سیخ کباب کی ریڑھی لگا کر اپنا موجودہ کاروبار شروع کیا، تو دنوں میں اس کباب پراٹھا کی شہرت پورے کراچی میں پھیلتی چلی گئی اسی زمانے میں کراچی میں بندر روڈ پر ہونے والی ایک نمائش میں بندو خان نے بھی اپنا کباب پراٹھہ کا سٹال لگایا جس سے ان کی مقبولیت اور بڑھ گئی صدر جنرل ایوُب خان نُمائش کے موقعہ ہر کراچی کے دورے پر گئے تو انہیں بُندو خان کا یہی سیخ کباب پراٹھا رات کے کھانے میں پیش کیا گیا تو صدر ایوُب پر اسکے ذائقے کا ایسا اثر ھُوا کہ انہوں نے اپنے ملٹری سیکریٹری سے اس کباب پراٹھا کو تیار کرنے والے سے مُلاقات کی خواہش کا اظہار کیا چنانچہ بُندو خان کو مکمل پروٹوکول کے ساتھ صدر سے ملوایا گیا اس مُلاقات میں صدر نے بُندو خان سے کہا کہ میرے لئے آپ کوئی خدمت بتائیں جس پر بندو خان نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میری دوکان مین بندر روڈ پر قائم ہو جاۓ ابھی یہ کافی اندر ونی علاقے میں ہے ، چنانچہ صدر کے آرڈر پر بندو خان کو بندر روڈ پر ایک بہت بڑا پلاٹ الاٹ کر دیا گیا جہاں پھر 1958 یا 1959 میں بُندو خان ریسٹورنٹ قائم کیا گیا اور پھر وہ اس حد تک کامیاب ہُوا اور اس کے سیخ کباب پراٹھا کی سیل اتنی بڑھی کہ اس کی گوُنج انکم ٹیکس کے حوالے سے مغربی پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی سُنائی دی جانے لگی ، بُندو خان کے سيخ کباب پراٹھا نے پورے پاکستان میں اتنی شہرت حا صل کی کہ مُلک کے علاوہ دُنیا کے کئی ممالک میں اس نام کے کئی ریسٹورنٹس کُھلنے شروع ہو گئے جن کا اصلی بندو خان سے کوئی تعلق نہ تھا ، لاہور میں بھی جو بُندو خان رسٹورنٹس ہیں ، یہ بھی کراچی والے بندو خان کی مقبولیت کو پیش نظر رکھ کر اس کے نام سے شروع کیے گئے لاہور کے بندو خان کا مالک رحیم خان تھا جو خانیوال کا رہنے والا تھا اور لاہور میں آ کر اس نے کئی سال مال روڈ پر گو گو ریسٹورنٹ ٹھیکے پر چلایا جس کے مالک میجر عزیز بھٹی کے سگے بھائی رشید بھٹی تھے جب رشید بھٹی نے عبدُالرحیم کا ٹھیکہ ختم کیا تو پھر رحیم نے مال روڈ پر ہی ہائی کورٹ کے سامنے اپنا پہلا ریسٹورنٹ بندو خان کے نام سے شروع کر دیا جس پر اسے کافی عرصہ کاپی رائٹ ایکٹ کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن بعد میں اس نے یہ نام لاہور میں رجسٹرڈ کروا لیا اور اصلی بندو خان کو کراچی میں الحاج بندو خان ریسٹورنٹ کے نام سے کام کرنا پڑ گیا ۔ لاہور والے بُندو خان کے مالک عبدالرحیم سے میری بھی کئی ملاقاتیں رہیں مرحوم بہت مہمان نواز تھے شخصیت کے حساب سے بہت سادہ مزاج لیکن دماغی طور پر نیکسٹ لیول انسان تھا لیکن افسوس اس کی زندگی نے زیادہ وفا نہ کی اور وہ جلدی دُنیا سے چلا گیا۔ آج الحاج بندو خان ریسٹورنٹس کی پانچ برانچز کراچی میں اور ایک برانچ دوبئی میں ذائقے کا سفر جاری رکھے ہوئی ہیں اصلی بُندو خان مرحوم تو اب زندہ نہیں ہیں لیکن ان کے بیٹے محمد اکبر اور محمد اصغر اور پوتے اس کاروبار کو کامیابی سے چلا رہے ہیں۔ اور ایسے ہی لاہور عبدالرحیم کے دونوں بیٹے باپ کے چھوڑے کاروبار کو کامیابی سے سنبھالے ہُوۓ ہیں

رہے نام اللہ کا۔۔

کباب خانہ کے لئے یہ مضمون سید شایان نے تحریر کیا۔

سید شایان پیشے کے اعتبار سے بزنس مین ہیں اور لاہور پاکستان کے علاقے مین گلبرگ میں اپنی بزنس فرمز چلاتے ہیں کھانا پکانے کے شوقین، ماہرِ آشیز اور کھانوں کے تاریخ نویس ہیں. ان کی ایک فرم جو کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ چلاتی ہے فائیو سٹارز ہوٹلز اور بڑے بار بی کیو ریسٹورنٹس کے لئے فوڈ کنسلٹنسی مہیا کرتی ہے اور مختلف food events پر کام کر رہی ہے سید شایان کھانوں سے جُڑی اشیأ جیسے مصالحے ، گوشت ، سبزی ، پھل ، ڈیریز اور گھی و آئل کے استعمال کو خوب جانتے اور سمجھتے ہیں اور آجکل کباب خانہ بلاگ اور ویب سائٹ کے لئے کھانوں کی ایک سیریز لکھ رہے ہیں


Views:281



Post a Comment


Comments




ادبیات سے متعلقہ مزید پوسٹ



سپانسرز